اداریہ
Abstract
مجلہ نور معرفت کا 51واں شمارہ اداریے کے علاوہ 9 مقالات پر مشتمل ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "اہل تشیّع کے عمدہ لسانیاتی اصولِ تفسیر" کے عنوان سے تفسیرِ قرآن کے ایسے اصولوں کا بیانگر ہے جن کی روشنی میں وہ قرآن کریم کی تفسیر کرتے ہیں۔ یہ مقالہ درحقیقت قرآن فہمی کی Methodology میں تکامل اور پیش رفت کا موجب ہے۔ " انسان کی اخلاقی تربیّت میں معرفت اوررجحان کا تعامل " کے عنوان سے اس شمارے کا دوسرا مقالہ اس بحث کا حامل ہے کہ آیا انسان کی اخلاقی تربیت میں اس کے Cognitive Dimension پر توجہ کافی ہے یا اس کے ہمراہ انسانی تمایلات کو ایک خاص سمت و سُو پر لگانا بھی ضروری ہے؟ اس شمارے کا تیسرا مقالہ "صوفیاء کی شطحات: مطالعاتی جائزہ" کے عنوان کے تحت، شطحات کے صدور کے پسِ منظر کا جائزہ لینے کے علاوہ، ان کی شرعی حیثیت کا تعین کرتا ہے۔" معاشرتی ارتقائی سفر میں تعلیم اور خواتین کا کردار " کے عنوان سے مزیّن، موجودہ شمارے کا چوتھا مقالہ انسانی سماج کے ارتقائی سفر کے عوامل کو اجاگر کرتا ہے۔"وادی السلام کا وجود اور مصداق " کے عنوان کے تحت اس شمارے کا پانچواں مقالہ دراصل، عالم اسلام کے ایک اہم ورثے کا تعارف پیش کرتا ہے۔ "فیض احمد فیضؔ اور مہدی جواہریؔ: مشترکہ شعری جہات" کے عنوان سے اس شمارے کا چھٹا مقالہ دو ایسے شہرہ آفاق شعراء کے افکار کا عکاس ہے جنہوں نے اپنے کلام میں انسانیّت کا مرثیہ لکھا ہے۔ موجودہ شمارے کا ساتواں مقالہ "عاشورا نویسی کے جدید رجحانات اور اس کے عوامل )1960 سے2010تک (" کے عنوان کے تحت سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کی تاریخ پر لکھے جانے والے جدید تاریخی آثار کا تعارف پیش کرتا ہے۔اس شمارے کا آٹھواں مقالہ "الحکم واﻷمثال ﻟﻺمام علي- علیہ السلام- وﺃثرها في الحیاۃ اﻹنسانية" کے عنوان کے تحت حضرت امام علی علیہ السلام کے عظیم خطبات اور فرمودات سے جواہر پاروں کا ایسا انتخاب ہے جو انسانی زندگی کی جہت کے تعین میں انتہائی موٴثر ہیں۔ The Effect of Wisdom on the Academic Performance of College Students کے عنوان کے تحت اس شمارے کے آخری مقالے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ آیا طلباء اور طالبات میں عقل ودانشمندی کے اعتبار سے کوئی فرق پایا جاتا ہے یا نہیں؟ ہمیں امید ہے کہ مجلہ نور معرفت کے 51ویں شمارے کے یہ متنوّع مقالات ہمارے قارئین کےلئے علمی اور عملی زندگی میں انتہائی مفید ثابت ہوں گے۔ ان شاء اللہ!