کتاب شناسی کتاب شناسی کی روش تاریخ طبری کو بطور نمونہ کے ضمن میں
The Methodology of Bibliography (Taking Tabari's History as an Example)
Abstract
کتاب شناسی یا ماخذ شناسی ایک فن ہے۔ دانستہ یا غیر دانستہ ہم میں سے بہت سے لوگ کتاب کے تعارف کو اہمیت نہیں دیتے یا اس سے گریز کرتے ہیں کیونکہ ہم کتاب شناسی کے اسلوب اور طریقوں سے واقف نہیں ہیں۔ جب کہ کسی کتاب کا درست تعارف قارئین کے لئے قابلِ قبول معلومات فراہم کر سکتا ہے۔ انہیں پڑھنے کی ترغیب دلا سکتا ہے یا کسی خاص شعبے میں درکار کتاب کے انتخاب میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، اور انہیں الجھنوں سے نجات دلا سکتا ہے۔ کتاب شناسی کی بہت ساری اقسام ہیں مگر یہاں ہم کتاب شناسی کا وہ طریقہ بیان کریں گے جس میں کتاب کا اجمالی تعارف، محتوایات ِ کتاب، عنوان،موضوع، منابع، ترتیب و تقسیم بندی مطالب، کیفیت و سطح مطالب اور وضیعت انتشار کو بیا ن کیا جا تا ہے۔ تما م علوم وفون میں کچھ کتابیں بنیادی اور کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، جنہیں منابع درجہ اول(first Hand)،ماخذ، منبع یا حوالہ جاتی کتب (Reference books) کہا جاتا ہے، یہی کتابیں اس شعبہ علم و فن سے منسلک طالب علم کی اولین ضرورت ہوتی ہیں، اس لیے پہلے مرحلے میں ایسی کتب کی شناخت، آگاہی اور ان کے حصول کی تگ ودو کرنی چاہیے۔ اس لیےہم نے کتاب شناسی کے اس مرحلہ پر “تاریخ طبری” کو منتخب کیا ہے۔ یہ تحریر ایسے کتاب دوستوں سے ہی مخاطب ہے، جنہیں کتاب شناسی کے آزمودہ اصولوں سے آشنا کرنا مقصود ہے، جو تجربے کی بھٹی میں پستے ہوئے یا کتابوں کی سیر کا ما حاصل ہیں۔
References
ابن جریر، طبری، تاریخ طبری، مترجم محمد ابراہیم،ندوی، ج 3(کراچی، نفیس اکیڈمی،2004)، 13۔
جواد علی، تاریخ طبری کے ماخذ کا تنقیدی اور تحقیقی جائزہ، مترجم نثار احمد فاروقی( دہلی، مکتبہ برہان، 1980)، 175-180۔
محمد بن جریر،طبری،تاریخ طبری، مترجم محمد صدیق، ہاشمی ج 1( کراچی،نفیس اکیڈمی،2004) ، 12۔
جواد علی، تاریخ طبری کے ماخذ کا تنقیدی اور تحقیقی جائزہ، 73-80۔
ابن جریر، طبری، تاریخ طبری، ، 21۔