اداریہ
Abstract
انسان کی فطرت میں جہاں معنویت، کمال طلبی اور خدا جوئی رکھی گئی ہے، وہاں اس کے اندر حیوانی خواہشات وتمایلات بھی رکھ دیےگئے ہیں اور یہی وہ خطِ امتیاز ہے جو انسان کو ایک طرف حیوانوں سے اور دوسری طرف فرشتوں سے جدا کرتا ہے۔ اپنی فطرت کے اعتبار سے انسان حیوانی خواہشات کی بے مہار تکمیل سے کبھی سیر نہ ہو گا اور نہ کبھی فرشتہ بن پائے گا کہ نفس میں برائی کی طرف تمایل نہ رہے۔ افراط و تفریط کے ان دو راستوں کے درمیان انسانیت کی صراطِ مستقیم ہے۔ انسان اِس وقت صراطِ مستقیم پر اُس وقت تک ہے جب نہ بے مہار چلے، نہ بے اختیار ہو۔ دین و شریعت انسان کی مہار اور دین کے دائرے میں رہ کر انتخاب، اس کا اختیار ہے۔ بنابریں، صراطِ مستقیم سے گمراہی یہ ہے کہ انسان اپنے انتخاب کو دین کے معیار پر ترجیح دے، حیوانی غرائز کی تکمیل میں حدّ وحدود کا لحاظ نہ رکھ، دین وشریعت اور خداوایمان کا صریح انکار کر دے یا بظاہر دینداری کا لبادہ اوڑھ کر اپنی بے راہ روی کی توجیہات تراشے اور خدا و قیامت کے بارے میں شبہات ایجاد کرے۔ یہ حالت انسان کو صراطِ مستقیم سے ہٹا کر حیوانیت کی دلدل میں ایسا پھنساتی ہے کہ وہ اپنی بے راہ روی کو آزادی کا نام دیتا ہے اور اپنی بدعتوں کو دینی کثرتیت کا نام۔