اسلام کا یہ دعویٰ ہے کہ یہی وہ دین ہے جو انسانیت کی صراطِ مستقیم ہے۔ اس کے برعکس، لبرل ازم اور دینی پلورل ازم کسی ایک دین کے بحیثیت صراط مستقیم ہونے کے انکار کا نام ہے۔ مجلہ نور معرفت کے موجودہ شمارے کے پہلے دو مقالات اس فکری یلغار کے مقابلے میں دینِ مبین اسلام کا دفاع ہیں۔ پہلے مقالے میں "دینی پلورل ازم کے نظریہ کی حیثیت" کے عنوان سے اہل فکر ونظر کےلئے دَورِ حاضر کی الحادی سوچ کی بعض من گھڑت دلیلوں سے پردہ کشائی کرتے ہوئے حقیقت نمائی کی گئی ہے۔  اور دوسرے مقالے میں"قرآن میں احترامِ انسانیت کا تصوّر" کے عنوان کے تحت یہ ثابت کیا گیا ہے کہ خداوند تعالیٰ نے انسان کو جو عظیم مقام و منزلت عطا فرمایا ہےاس کا ہر صورت لحاظ رکھا جائے اور انسانیت کی تکریم یہ ہے کہ اسے اُس کے فطری اور حقیقی مقام سے نہ گرایا جائے۔ اس شمارے کا تیسرا مقالہ مغربی اور اسلامی نقطہ نظر سے اقتدارِ اعلٰی کا تصوّر اجاگر کرتا ہے اس مقالہ کے مطابق  جب کسی ملک و ملّت کے سیاسی نظام کی اساس اسلام کے پیش کردہ اقتدارِ اعلیٰ کے تصوّر پر رکھی گئی تو معاشرے میں سماجی عدل و انصاف اور انسانی برابری و مساوات حاکم ہوئی۔اس شمارے کا چوتھا مقالہ علم کے باب میں بعض مروّجہ طبقہ بندیوں اور تقسیمات پر خطِ بطلان کھینچتا ہے۔ "علم کی ماہیت اور تقسیم بندی" کے عنوان سے تحریر شدہ اس مقالے میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ  علم کی شرافت کا معیار، خود علم کا موضوع و مسائل نہیں، بلکہ اس کی غرض وغایت ہے ۔ مجلہ نور معرفت کا پانچواں مقالہ "برصغیر میں اصول حدیث کے چند اہم مصنفین وتصنیفات" کے موضوع پر ہے۔ یہ مقالہ حدیث پر کتاب شناسی کا ایک اہم ذریعہ ہے جو ایک عام قاری کو اصول حدیث پر برصغیر میں لکھی جانے والی کتب سے آشنا اور ایک محقق کو کم ترین وقت میں بہترین منابع تک رسائی کا موقعہ فراہم کرتا ہے۔ اس شمارے کا چھٹا مقالہ فلسفۂ اخلاق کی انتہائی اہم اور کلیدی بحث پر مشتمل ہے۔ اس مقالہ کے مطابق اخلاقیات منہائے دین، ایک ایسا فکری نظام ہے جس کے اجراء کی کوئی ضمانت فراہم نہیں کی جا سکتی۔ اس شمارے کا آخری مقالہ QISSAT AL-GHARANIQ IN GLIMPSES OF HISTORY کے عنوان سے مزین ہے۔ یہ مقالہ  پیغمبر اسلامﷺ کے دامنِ نبوّت کو ہر قسم کی لغزش و خطا سے آلودہ ہونے سے منزّہ  قرار دیتا ہے۔ہمیں امید ہے کہ یہ شمارہ دینی، سماجی اور انسانی علوم کے حلقوں میں ایک تحقیقی سند کی  حیثیت حاصل کرےگا اور اس کے مطالعہ سے قارئین بھرپوراستفادہ کریں گے۔ ان شاء اللہ!

٭٭٭٭٭٭

Published: 2021-12-04

Full Issue