اسلامی فقہ کی روشنی میں ) تعلیم و تربیت میں جسمانی سزا)

CORPORAL PUNISHMENT IN EDUCATION (From the viewpoint of Islamic Jurisprudence)

  • Ghulam Murtaza Ansari
  • Dr. Qaisar Abbas Jafari
Keywords: Corporal, Punishment, Education, Jurisprudence, فقہ, تعلیم, سزا, جسمانی

Abstract

Training is infact an activity performed by teacher or trainer to educate and nurture his pupal. In this field, an important responsibility of teachers and trainers is to flourish a sense of human dignity and moral values among their students. In order to reach this goal, all activities and tecniques of trainers must be conscious, logical and in line with the student's interest and ability. Unfortunatily, one of these tecniques have been corporal punishment. In this article, it has been observed whether the corporal punishment of students is right or wrong from the viewpoint of Islamic jurisprudence.

تربیت ، استاد کا اپنے شاگرد کو تعلیم دینا اور اس کی اصلاح کرنا ہے۔ استاد اور والدین کی ایک اہم ذمہ  داری یہی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی انسانی کرامت اور ان کے  اخلاق اور اقدار کی حفاظت کریں۔ اس ہدف تک پہنچنے کےلئے ان کا ہر قول و فعل آگاہانہ، منطقی اور شاگرد کے مفاد اور اس کی مصلحت کے مطابق ہونا چاہئے۔وہ اس ہدف تک پہنچنے کےلئے  جو طور و طریقے اپنا سکتے ہیں ان میں ایک طریقہ، جسمانی سزا ہے۔ اس مقالہ میں یہ دیکھا گیا ہے کہ آیا شاگرد پروری میں جسمانی سزا کی روش فقہی لحاظ درست ہے یا نہیں؟  اس مقالہ میں استاد یا مربی کی ذمہ داریوں اور اس کے اختیارات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

References

۔علی اکبر، دهخدا،لغت نامه دهخدا- ماده ربو(تہران، انتشارات دانشگاہ ،1349)،ندارد۔
۔ایضاً، 551،2۔
۔معاونت فرهنگی تربیتی، تربیت احتماعی سیاسی از منظر قرآن و نهج البلاغه(ندارد،جامعۃ المصطفی العالمیہ،1389)، 12۔
۔ علی رضا، اعرافی، تربیت فرزند با رویکرد فقهی، تحقیق ونگارش: سید نقی موسوی،(قم،اشراق وعرفان،ندارد)، 15۔
۔ علی اکبر، دهخدا، لغت نامه، ج15(تہران،انتشارات دانشگاہ،1349)، 986۔
۔ هر گنهان، بیآر، مقدمه ای بر نظریه های یادگیری(ندارد)، 138۔
۔ علی اکبر، سیف، روانشناسی پرورش(تہران،آگاہ،1368)، 264 ۔
۔جمال الدين، ابن منظور، لسان العرب ، ج1(ندارد، نشر ادب الحفده،1405)، 93۔
۔ محمد مرتضی، حسینی واسطی، زبیدی، تاج العروس من جواهر القاموس، ج 1(بیروت،دارالفکر،1414ق)، 144۔
۔ احمد بن محمد، فیومی، مصباح المنیر، ج1 (ندارد،ندارد، ندارد)، 9 ۔
۔ علی ابن محمد، جرجانی ، التعریفات ، باب همزه(ندارد،دارالتراث العربی، ،1424)، 15 ۔
۔ سید جواد حسینی، خواه ، تنبیه بدنی کودکان در نظام بین الملل حقوق بشر و فقه امامیه (ندارد)، 74 ۔
۔زین الدین، شہید ثانی،مسالک الافہام،ج14( ندارد، مکتبہ المرتضویہ لاحیاء الاثار الجعفریہ،1429)، 255۔
۔محمد حسن، نجفی، جواهر الکلام ،ج41( بیروت، دار احیاء التراث العربی،ندارد)، 255 ۔
۔ صالح، المازندرانی، شرح الكافي-الأصول و الروضة ، ج‏3، 147، «الشرح» ، 145۔
۔حسن بن على، ابن شعبه، تحف العقول، ترجمه جنتى‏ ناشر(قم، مؤسسه امير كبيرتهران‏،1404)، 84۔
۔ محمد بن الحسن، الشیخ ا لحر العاملی الشیخ ، وسائل الشیعۃ، ج‏1 ( قم: مؤسسہ آل بیت علیہم السلام لاحیاء التراث ، 1409 ق ): 45۔
محمد بن يعقوب، الكلينى، الكافي ، ج‏2 (تہران، الإسلامية،1407 ق) ، 350۔
۔ محمد بن علی، نجاشی، رجال النجاشي (قم،جامع مدرسین، 1365ش)، 59۔
۔ابوالقاسم، محقق حلی ، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، ج4(قم، دارالہدی، 1403) ،155۔
۔ محمد بن حسن، طوسی، المبسوط،ج4(ندارد، مکتبۃ المرتضویہ، ندارد)، 69۔
۔ جعفر بن حسن، حلی، المختصر النافع،فی فقہ الامامیہ، (تہران، بعثت، 1410)،222۔
۔ محمد جواد، مغنیہ، الفقہ علی المذاہب الخمسہ،ج5(قم، دارالکتب الاسلامیہ ،1380)، 633۔
۔ عبدالله بن عباس، ابن‏عباس، غريب القرآن فى شعر العرب(بیروت، مؤسسة الكتب الثقافية ، 1413ق)، ندارد۔
۔ ایضا۔
۔ الحر العاملی ، وسائل الشيعة، ج‏28 : 11۔
۔ الکلينى، الكافي، ج‏7 : 198۔
۔ ایضا: 267۔
۔ الحر العاملی ، وسائل الشيعة ،ج‏28 : 372۔
۔احمد بن على،نجاشي، رجال النجاشي(قم، جامع مدرسين ، 1365 ش)، 305۔
۔ الكلينى، الكافي، ج‏6 : 47 ۔
۔ علاء الدین بن حسام الدین، متقی ہندی، کنزالعمال،ج16(ندارد، مؤسسہ الوفاء ،1405) ، 440۔
۔ محمد بن على، ابن بابويه،من لا يحضره الفقيه، ج‏2 (قم، ندارد،1413 ق )، 622۔
۔ نجفی، جواهر الکلام ،ج21: 388۔
۔ سید علی حسینی، زادہ،تنبیہ از دیدگاہ اسلامی ،مجلہ حوزہ و دانشگاہ،ش14،15،ص62۔
۔خوئی، ابوالقاسم، مبانی تکملۃ المنہاج، ج1(قم، ندارد،1396ھ)، 34۔
۔ الحر العاملی ، وسائل الشیعہ،ج18: 581۔
۔ ابن بابويه، من لا يحضره الفقيه ، ج‏4 : 73۔
۔ شہید ثانی،مسالک الافہام،ج14: 454۔
۔روح اللہ، امام خمینی، ؛ تحریرالوسیله،ج2(ندارد، سفارت جمہوری اسلامی،1407ہ)، 477۔
۔محمد بن محمد،الشعيري، جامع الأخبار (نجف، ندارد، ندارد)، 107۔
۔ سیدجواد،حسن حسینی، بررسی تحلیلی تنبیه از منظر روایی، فقهی و روانشناسی، مجله معرفت، شماره 33: 53۔
۔ محمد نور ، ابن عبدالحفیظ سویدی ،منہج التربیۃ للطفل(ندارد) ، 371۔
۔محمد باقربن محمد تقی، مجلسی، بحار الانوار،ج79(بیروت، دار إحیاء التراث العربی ،1403ق)، 102۔
۔ایضا،ج78: 82۔
۔ الحر العاملی ، وسائل الشیعہ،ج18: 584۔
۔عبد الواحد بن محمد،تميمى آمدى، غرر الحكم و درر الكلم ،ج2(قم، ندارد، 1366ش)، 501۔
۔ الحر العاملی ، وسائل الشیعہ،ج3:ص2۔

Published
2020-11-01