اسلامی تعلیم کی روشیں
METHODS OF ISLAMIC EDUCATION & UPBRINGING
Keywords:
تعلیم, تربیت, اسلامی, روشیں
Abstract
تعلیم و تربیت مختلف عناصر پر مشتمل ایک تدریجی عمل کا نام ہے جس میں بیک وقت متعدد روشیں بروئے کار لائی جاتی ہیں۔ تعلیم و تربیت کے باب میں اسی صورت میں بہترین منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے جب اس امر کے مسوولین تعلیم و تربیت کے ان طریقوں اور روشوں سے بہترین آشنائی رکھتے ہوں۔ اسلامی تعلیم و تربیت کی مختلف روشوں پر معروف ایرانی اسکالر آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی کی نظارت میں تدوین شدہ کتاب "فلسفہ تعلیم و تربیت اسلامی" میں ایک مستقل فصل کے ضمن میں ان روشوں پر انتہائی پرمغز بحث کی گئی ہے۔ مقالہ نگار نے اس مقالہ میں کتاب ہذا کی اس فصل کے مطالب کی ماحصل پیش کیا ہے تاکہ تعلیم و تربیت کے میدان میں مشغول شخصیات ان مطالب سے استفادہ کر سکیں۔
References
۔ ر،ک: علی اکبر دہخدا، لغت نامہ، "روش"۔
۔لغت اور بعض روایات میں مراء مجادلہ کے عام معنی میں استعمال ہوا ہے چنانچہ حضرت علی علیہ السلام سے منسوب حکمت میں منقول ہے کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: مروا الاحداث بالمراء والجدال، والكهول بالفكر، والشيوخ بالصمت (ابن ابی الحدید؛ شرح نہج البلاغہ، ج20، ص285، ح260) وہ روایات جن میں مطلقا منع کیا گیا ہے؛ (ر،ک: الکافی، ج2، باب المراء، والخصومۃ و معاداۃ الرجال، ص300و301 ۔ ح1،2،4۔) ان میں ایسا مجادلہ مراد ہے جو صرف غلبہ یا فضیلت کے لیے ہو۔ (ر،ک: شہید ثانی، مسالک الافہام، ج2، ص109۔) یہاں بھی یہی معنی مراد ہے۔
۔(ر،ک: محمد رضا قائمی مقدم، روشہای آسیب زا در تربیت از منظر تربیت اسلامی)
۔روش، شیوہ اور فن یا ٹیکنیک کے لیے بہت سی اصطلاحات ذکر ہوئی ہیں؛ مزید معلومات کے لیے رجوع کریں: سید علی حسینی زادہ؛ سیرہ تربیتی پیامبر ص و اہل بیت علیہم السلام ج4۔ نگرشی بر آموزش با تاکید بر آموزش ہای دینی،ص28- 30۔
۔ گروہ نوسیندگان زیر نظر آیت اللہ محمد تقی مصباح، فلسفہ تعلیم و تربیت اسلامی (تہران، موسسہ فرہنگی برہان، 1390ھ،ش(، 450۔
۔علی ،رضائیان،اصول مدیریت (تہران، سمت، 1373ش)، 16-18۔
۔ ایضاً،207۔211۔
۔محمد باقر، المجلسی، بحارالانوار،الجامعہ لدرراخبار الائمہ الاطہار(ع)، ج1(بیروت،موسسہ الوفاء،چاپ نشرسرنا۔1371) حدیث 41، ص96۔
۔علی بن محمد،اللیتی الواسطی، عیون الحکم والمواعظ،تحقیق حسین اکحسینی البیرجندی(قم،دار الحدیث،1376ش) ، 357۔
۔عبدالواحد، الامدی، غررالحکم ودرالکلم،ترجمہ وشرح آقا جمال خوانساری،تحقیق میر جلال الدین محدث ارموی(تہران، دانشگاہ تہران،1360) حدیث 6564۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8917۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج1، حدیث43، ص218۔
۔ایضاً، ج1 ، ص115۔
۔محمد بن الحسین، الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج15(قم،موسسہ آل البیت،1414ق) ، حدیث 20291 ، ص207۔
۔احمد بن علی، الطبرسی، الاحتجاج علی اھل اللجاج ،ج2(نجف،دار النعمان،1386ق) ، 203، 204۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث4920۔
۔محمدباقر،محمودی،نهج السعاده فی مستدرک نهج البلاغه(تهران،وزات4 فرهنگ و ارشاد اسلامی،1376) ،249۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث6146۔
۔ایضاً،حدیث8113۔
۔علی بن الحسین (ع)،امام چہارم،صحیفہ سجادیہ(قم،موٰسسۃ الامام المہدٰی(عج)،1411ق) ،دعا22۔
۔خواجہ نصیر الدین، طوسی ، تہذیب الاحکام، ج8(تہران،دارالکتب الاسلامیہ،1365ش) ،حدیث 381 ،ص111۔
۔نبی کریم اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے مخالفین کے مقابل اس طریقہ کار کو بہت استعمال کیا ہے مزید نمونے ملاحظہ کرنے کے لیے رجوع کریں: احمد بن علی الطبرسی، الاحتجاج، علی اھل اللجاج و محمد محمدی ریشھری ، بحث آزاد در اسلام۔
۔مشارکتی روش میں طلباء کا ایک یا چند گروہ کسی ایک تعلیمی مواد یا تعلیمی کام پر مل کر کام کرتے ہیں جس میں وظائف اور انعامات بھی اسی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں یعنی ایک گروہ کے تمام افراد کامیابی کے حصول میں اور اہداف کو حاصل کرنے میں باہمی طور پر شرکت کرتے ہیں۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج74، حدیث39، ص144۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث7933۔
۔ایضاً،حدیث4147۔
۔ جلال الدین عبدالرحمٰن بن أبی بکر، السیوطی، الدرالمنثورفی التفسیر بالمأثور ،ج2 (جدۃ،دارالمعرفۃ،1365ق) ، 90۔
۔محمدبن یعقوب، الکینی، الکافی،ج8(تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1363ش) ، حدیث4 ،ص20۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث4920۔
۔علی بن ابی طالبؑ،امام اول،نہج البلاغہ، نسخہ صبحی صالح (قم،دارالہجرۃ،ندارد سن) حکمت211۔
۔علی بن ابی طالبؑ، نہج البلاغہ، حکمت152۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج2، حدیث35، ص151-152۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج2، حدیث 37، ص152۔
۔الکینی، الکافی،ج1 ، حدیث9 ،ص52۔
۔علاءالدین، المتقی الہندی،کنزالعمال فی سنن الاقوال و الافعال،تصحیح صفوہ السقا(بیروت،موسسہ الرسالہ،1409ق) ، حدیث 29258۔
۔فیصلہ کو طرف مقابل پر چھوڑنا۔
۔الکینی، الکافی،ج3، حدیث8 ،ص311-312۔
۔ کیس اسٹڈی ایک نظری اور عملی طریقہ کار اور روش ہے جس میں ایک حقیقی ماڈل کو عملی طور پر معلومات جانچنے کے لیے پرکھا جاتا ہے مثلا کسی خاص بیمار کا معائنہ اور تجزیہ۔
۔ PI: (Programmed Instruction) ایک ایسی انفرادی روش ہے جو فرد کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے اور اس میں تعلیم کے لیے اٹھائے جانیوالے ہر قدم پر متعلم کو مخصوص کام انجام دینا ہوتے ہیں اور وہ اسی صورت میں دوسرے مرحلے پر پہنچ سکتا ہے جب پہلے مرحلے کو درست طریقے سے مکمل کرے۔ اسی طرح سابقہ مراحل کی طرف پلٹ سکتا ہے۔ بعض اوقات اس میں کمپیوٹر کو استعمال کیا جاتا ہے توکہ مختلف مراحل کو بہتر طریقے سے عبور کیا جائے۔ اس صورت میں اس روش کو سی اے آئی (Computer Assisted Instruction= CAI) کہا جاتا ہے۔
۔ IPI: (Individually Prescribed Instruction) یہ بھی ایک انفرادی روش ہے جس کا محور فرد ہوتا ہے۔ اس میں کسی خاص موضوع کو مختلف یونٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر کلاس میں ایک یونٹ سکھایا جاتا ہے اور دوسرا یونٹ اسی وقت تعلیم دیا جاتا ہے جب پہلا یونٹ مکمل ہوجائے۔
۔ IGE: (Individually Prescribed Education) ایک انفرادی روش ہے جس میں کلاسز کی طبقہ بندی نہیں ہوتی بلکہ مختلف سطوح کے افراد ایک ہی کلاس میں شرکت کرسکتے ہیں اور ہر فرد اپنی استعداد اور صلاحیت کے مطابق اسے مکمل کرسکتا ہے۔
۔اللیتی الواسطی، عیون الحکم والمواعظ، 228۔
۔الکینی، الکافی،ج2، حدیث5 ،ص670۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج75، حدیث 43، ص176۔
۔الکینی، الکافی،ج6، حدیث1 ،ص49۔
۔علی بن ابی طالبؑ، نہج البلاغہ، خطبہ166۔
۔محمد بن علی بن بابویہ قمی، الصدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج2(قم،موسسہ النشر الاسلامی،1413ق) ،حدیث 3214 ،ص625۔
۔حسین، النوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ،ج15 (قم،موسسہ آل البیت،1408ق) حدیث17903، ص172-173۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج3 ، حدیث 3668 ، ص286۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث4069۔
۔ایضاً ،حدیث1890۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8202۔
۔محروم کرنا اس معنی میں ہوسکتا ہے کہ متربی کو اس فضا سے یا اس کی پسندیدہ چیز سے دور کردیا جائے مثلا وہ بچہ جس نے ہوم ورک مکمل نہیں کیا ایک دن اس کے پسندیدہ کارٹون یا فلم دیکھنے پر پابندی لگادی جائے۔
۔"response cost" مثلا کسی نامناسب کام پر بچے کے نظم و ضبط کے نمبر کم کردیئے جائیں یا کلاس میں دیئے جانے والے اسٹارز واپس لے لیے جائیں۔
. aversive stimulus
. aversive activities
۔مثبت تمرین "positive practice" مثلا کسی بچے سے کہا جائے کہ املائی غلطیوں کو دس بار درست لکھے۔
۔مشروط مشق "contingent exercise" مثلا ایسا بچہ جس نے اپنا کام مکمل نہیں کیا یا کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے سےدروازے یا شیشے صاف کروانا۔
۔جبران "restitution" مثلا اگر بچے نے کلاس کی کرسیاں یا میزیں پھیلائی ہیں تو اسے کہا جائے کہ دوبارہ ان سب چیزوں کو مرتب و منظم کرو۔
۔رہنمائی "guided compliance" بچے کو کسی کام کی طرف ایسے رہنمائی کرنا کہ وہ خود اس کام کو کرنے پر تیار ہوجائے مثلا اگر کسی بچے نے کھلونے پھیلائے ہیں تو اس کے ہاتھوں کو کھلونوں پر رکھ دیا جائے کہ جب تک کھلونے سمیٹنے کے لیے تیار نہ ہو اس کے ہاتھ نہ چھوڑے جائیں۔
۔جسمانی محدودیت "physical restraint" مثلا وہ بچہ جس نے اپنے بھائی کو مارا ہے اس کے ہاتھ کو کچھ وقت کے لیے پکڑ کر رکھا جائے یا باندھ دیا جائے۔
۔المتقی الہندی،کنزالعمال فی سنن الاقوال و الافعال، حدیث 5709۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج74، ص85،88۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث2429۔
۔ایضاً،حدیث10947۔
۔علی بن ابی طالبؑ، نہج البلاغہ، خطبہ176۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8927۔
۔ایضاً،حدیث4656۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج75، حدیث 58، ص6-7۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث9103۔
۔ایضاً،حدیث8926۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج16 ، حدیث21076 ، ص96۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج66 ،ص 67۔
۔حسین، النوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ،ج11، ح12912 (قم،موسسہ آل البیت،1408ق) حدیث 13913،ص 253۔
۔اللیتی الواسطی، عیون الحکم والمواعظ،حدیث 5454 ، ص310۔
۔ الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث9160۔
۔ایضاً،حدیث6127۔
۔ایضاً،حدیث10365۔
۔ایضاً،حدیث4345۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج21، حدیث27637 ، ص479۔
۔ الکینی، الکافی،ج2، حدیث16 ،ص120۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث2477۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج75، حدیث 20، ص69۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8183۔
۔الکینی، الکافی،ج2، حدیث1 ،ص86۔
۔حسن بن على ابن شعبہ حرانى، تحف العقول(قم: جامعہ مدرسين،سال اشاعت: 1404 ق)، 174۔
۔ایضاً،الصدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج2،حدیث 3214 ،ص625۔
۔الکینی، الکافی،ج2، حدیث16 ،ص120۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج1، حدیث224 ، ص94۔
۔ حسین، النوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ،ج1، ح178 (قم،موسسہ آل البیت،1408ق) حدیث 178، ص94۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8305۔
۔ایضاً،حدیث6728۔
۔لغت اور بعض روایات میں مراء مجادلہ کے عام معنی میں استعمال ہوا ہے چنانچہ حضرت علی علیہ السلام سے منسوب حکمت میں منقول ہے کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: مروا الاحداث بالمراء والجدال، والكهول بالفكر، والشيوخ بالصمت (ابن ابی الحدید؛ شرح نہج البلاغہ، ج20، ص285، ح260) وہ روایات جن میں مطلقا منع کیا گیا ہے؛ (ر،ک: الکافی، ج2، باب المراء، والخصومۃ و معاداۃ الرجال، ص300و301 ۔ ح1،2،4۔) ان میں ایسا مجادلہ مراد ہے جو صرف غلبہ یا فضیلت کے لیے ہو۔ (ر،ک: شہید ثانی، مسالک الافہام، ج2، ص109۔) یہاں بھی یہی معنی مراد ہے۔
۔(ر،ک: محمد رضا قائمی مقدم، روشہای آسیب زا در تربیت از منظر تربیت اسلامی)
۔روش، شیوہ اور فن یا ٹیکنیک کے لیے بہت سی اصطلاحات ذکر ہوئی ہیں؛ مزید معلومات کے لیے رجوع کریں: سید علی حسینی زادہ؛ سیرہ تربیتی پیامبر ص و اہل بیت علیہم السلام ج4۔ نگرشی بر آموزش با تاکید بر آموزش ہای دینی،ص28- 30۔
۔ گروہ نوسیندگان زیر نظر آیت اللہ محمد تقی مصباح، فلسفہ تعلیم و تربیت اسلامی (تہران، موسسہ فرہنگی برہان، 1390ھ،ش(، 450۔
۔علی ،رضائیان،اصول مدیریت (تہران، سمت، 1373ش)، 16-18۔
۔ ایضاً،207۔211۔
۔محمد باقر، المجلسی، بحارالانوار،الجامعہ لدرراخبار الائمہ الاطہار(ع)، ج1(بیروت،موسسہ الوفاء،چاپ نشرسرنا۔1371) حدیث 41، ص96۔
۔علی بن محمد،اللیتی الواسطی، عیون الحکم والمواعظ،تحقیق حسین اکحسینی البیرجندی(قم،دار الحدیث،1376ش) ، 357۔
۔عبدالواحد، الامدی، غررالحکم ودرالکلم،ترجمہ وشرح آقا جمال خوانساری،تحقیق میر جلال الدین محدث ارموی(تہران، دانشگاہ تہران،1360) حدیث 6564۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8917۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج1، حدیث43، ص218۔
۔ایضاً، ج1 ، ص115۔
۔محمد بن الحسین، الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج15(قم،موسسہ آل البیت،1414ق) ، حدیث 20291 ، ص207۔
۔احمد بن علی، الطبرسی، الاحتجاج علی اھل اللجاج ،ج2(نجف،دار النعمان،1386ق) ، 203، 204۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث4920۔
۔محمدباقر،محمودی،نهج السعاده فی مستدرک نهج البلاغه(تهران،وزات4 فرهنگ و ارشاد اسلامی،1376) ،249۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث6146۔
۔ایضاً،حدیث8113۔
۔علی بن الحسین (ع)،امام چہارم،صحیفہ سجادیہ(قم،موٰسسۃ الامام المہدٰی(عج)،1411ق) ،دعا22۔
۔خواجہ نصیر الدین، طوسی ، تہذیب الاحکام، ج8(تہران،دارالکتب الاسلامیہ،1365ش) ،حدیث 381 ،ص111۔
۔نبی کریم اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے مخالفین کے مقابل اس طریقہ کار کو بہت استعمال کیا ہے مزید نمونے ملاحظہ کرنے کے لیے رجوع کریں: احمد بن علی الطبرسی، الاحتجاج، علی اھل اللجاج و محمد محمدی ریشھری ، بحث آزاد در اسلام۔
۔مشارکتی روش میں طلباء کا ایک یا چند گروہ کسی ایک تعلیمی مواد یا تعلیمی کام پر مل کر کام کرتے ہیں جس میں وظائف اور انعامات بھی اسی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں یعنی ایک گروہ کے تمام افراد کامیابی کے حصول میں اور اہداف کو حاصل کرنے میں باہمی طور پر شرکت کرتے ہیں۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج74، حدیث39، ص144۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث7933۔
۔ایضاً،حدیث4147۔
۔ جلال الدین عبدالرحمٰن بن أبی بکر، السیوطی، الدرالمنثورفی التفسیر بالمأثور ،ج2 (جدۃ،دارالمعرفۃ،1365ق) ، 90۔
۔محمدبن یعقوب، الکینی، الکافی،ج8(تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1363ش) ، حدیث4 ،ص20۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث4920۔
۔علی بن ابی طالبؑ،امام اول،نہج البلاغہ، نسخہ صبحی صالح (قم،دارالہجرۃ،ندارد سن) حکمت211۔
۔علی بن ابی طالبؑ، نہج البلاغہ، حکمت152۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج2، حدیث35، ص151-152۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج2، حدیث 37، ص152۔
۔الکینی، الکافی،ج1 ، حدیث9 ،ص52۔
۔علاءالدین، المتقی الہندی،کنزالعمال فی سنن الاقوال و الافعال،تصحیح صفوہ السقا(بیروت،موسسہ الرسالہ،1409ق) ، حدیث 29258۔
۔فیصلہ کو طرف مقابل پر چھوڑنا۔
۔الکینی، الکافی،ج3، حدیث8 ،ص311-312۔
۔ کیس اسٹڈی ایک نظری اور عملی طریقہ کار اور روش ہے جس میں ایک حقیقی ماڈل کو عملی طور پر معلومات جانچنے کے لیے پرکھا جاتا ہے مثلا کسی خاص بیمار کا معائنہ اور تجزیہ۔
۔ PI: (Programmed Instruction) ایک ایسی انفرادی روش ہے جو فرد کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے اور اس میں تعلیم کے لیے اٹھائے جانیوالے ہر قدم پر متعلم کو مخصوص کام انجام دینا ہوتے ہیں اور وہ اسی صورت میں دوسرے مرحلے پر پہنچ سکتا ہے جب پہلے مرحلے کو درست طریقے سے مکمل کرے۔ اسی طرح سابقہ مراحل کی طرف پلٹ سکتا ہے۔ بعض اوقات اس میں کمپیوٹر کو استعمال کیا جاتا ہے توکہ مختلف مراحل کو بہتر طریقے سے عبور کیا جائے۔ اس صورت میں اس روش کو سی اے آئی (Computer Assisted Instruction= CAI) کہا جاتا ہے۔
۔ IPI: (Individually Prescribed Instruction) یہ بھی ایک انفرادی روش ہے جس کا محور فرد ہوتا ہے۔ اس میں کسی خاص موضوع کو مختلف یونٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر کلاس میں ایک یونٹ سکھایا جاتا ہے اور دوسرا یونٹ اسی وقت تعلیم دیا جاتا ہے جب پہلا یونٹ مکمل ہوجائے۔
۔ IGE: (Individually Prescribed Education) ایک انفرادی روش ہے جس میں کلاسز کی طبقہ بندی نہیں ہوتی بلکہ مختلف سطوح کے افراد ایک ہی کلاس میں شرکت کرسکتے ہیں اور ہر فرد اپنی استعداد اور صلاحیت کے مطابق اسے مکمل کرسکتا ہے۔
۔اللیتی الواسطی، عیون الحکم والمواعظ، 228۔
۔الکینی، الکافی،ج2، حدیث5 ،ص670۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج75، حدیث 43، ص176۔
۔الکینی، الکافی،ج6، حدیث1 ،ص49۔
۔علی بن ابی طالبؑ، نہج البلاغہ، خطبہ166۔
۔محمد بن علی بن بابویہ قمی، الصدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج2(قم،موسسہ النشر الاسلامی،1413ق) ،حدیث 3214 ،ص625۔
۔حسین، النوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ،ج15 (قم،موسسہ آل البیت،1408ق) حدیث17903، ص172-173۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج3 ، حدیث 3668 ، ص286۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث4069۔
۔ایضاً ،حدیث1890۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8202۔
۔محروم کرنا اس معنی میں ہوسکتا ہے کہ متربی کو اس فضا سے یا اس کی پسندیدہ چیز سے دور کردیا جائے مثلا وہ بچہ جس نے ہوم ورک مکمل نہیں کیا ایک دن اس کے پسندیدہ کارٹون یا فلم دیکھنے پر پابندی لگادی جائے۔
۔"response cost" مثلا کسی نامناسب کام پر بچے کے نظم و ضبط کے نمبر کم کردیئے جائیں یا کلاس میں دیئے جانے والے اسٹارز واپس لے لیے جائیں۔
. aversive stimulus
. aversive activities
۔مثبت تمرین "positive practice" مثلا کسی بچے سے کہا جائے کہ املائی غلطیوں کو دس بار درست لکھے۔
۔مشروط مشق "contingent exercise" مثلا ایسا بچہ جس نے اپنا کام مکمل نہیں کیا یا کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے سےدروازے یا شیشے صاف کروانا۔
۔جبران "restitution" مثلا اگر بچے نے کلاس کی کرسیاں یا میزیں پھیلائی ہیں تو اسے کہا جائے کہ دوبارہ ان سب چیزوں کو مرتب و منظم کرو۔
۔رہنمائی "guided compliance" بچے کو کسی کام کی طرف ایسے رہنمائی کرنا کہ وہ خود اس کام کو کرنے پر تیار ہوجائے مثلا اگر کسی بچے نے کھلونے پھیلائے ہیں تو اس کے ہاتھوں کو کھلونوں پر رکھ دیا جائے کہ جب تک کھلونے سمیٹنے کے لیے تیار نہ ہو اس کے ہاتھ نہ چھوڑے جائیں۔
۔جسمانی محدودیت "physical restraint" مثلا وہ بچہ جس نے اپنے بھائی کو مارا ہے اس کے ہاتھ کو کچھ وقت کے لیے پکڑ کر رکھا جائے یا باندھ دیا جائے۔
۔المتقی الہندی،کنزالعمال فی سنن الاقوال و الافعال، حدیث 5709۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج74، ص85،88۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث2429۔
۔ایضاً،حدیث10947۔
۔علی بن ابی طالبؑ، نہج البلاغہ، خطبہ176۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8927۔
۔ایضاً،حدیث4656۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج75، حدیث 58، ص6-7۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث9103۔
۔ایضاً،حدیث8926۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج16 ، حدیث21076 ، ص96۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج66 ،ص 67۔
۔حسین، النوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ،ج11، ح12912 (قم،موسسہ آل البیت،1408ق) حدیث 13913،ص 253۔
۔اللیتی الواسطی، عیون الحکم والمواعظ،حدیث 5454 ، ص310۔
۔ الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث9160۔
۔ایضاً،حدیث6127۔
۔ایضاً،حدیث10365۔
۔ایضاً،حدیث4345۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج21، حدیث27637 ، ص479۔
۔ الکینی، الکافی،ج2، حدیث16 ،ص120۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث2477۔
۔المجلسی، بحارالانوار، ج75، حدیث 20، ص69۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8183۔
۔الکینی، الکافی،ج2، حدیث1 ،ص86۔
۔حسن بن على ابن شعبہ حرانى، تحف العقول(قم: جامعہ مدرسين،سال اشاعت: 1404 ق)، 174۔
۔ایضاً،الصدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج2،حدیث 3214 ،ص625۔
۔الکینی، الکافی،ج2، حدیث16 ،ص120۔
۔الحرالعاملی، وسائل الشیعہ، ج1، حدیث224 ، ص94۔
۔ حسین، النوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ،ج1، ح178 (قم،موسسہ آل البیت،1408ق) حدیث 178، ص94۔
۔الامدی، غررالحکم ودرالکلم،حدیث8305۔
۔ایضاً،حدیث6728۔
Published
2021-01-09
Section
Articles