دعوی سے مربوط شرعی اور وضعی قوانین کا تقابلی جائزہ

A COMPARATIVE STUDY OF THEOLOGICAL AND INVENTED LAWS CONCERNING CLAIM (LITIGATION)

  • Irfan Ali عبدالولی خان یونیورسٹی، مردان
  • Dr. Hafiz ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اسٹڈیز،عبدالولی خان یونیورسٹی، مردان
Keywords: دعوی, تنازعہ, شکایت, گواہی, اسلامی شریعت

Abstract

اسلام انسانی زندگی کے تمام پہلووں، بشمول معاشرے میں قیام عدل و انصاف  سے مربوط رہنما اصول فراہم کرتا ہے۔ درحقیقت، ایک معاشرے کے نظم و نسق میں عدل و انصاف کی برقراری بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اور یہ کام محض اس وقت ممکن ہے جب سماجی زندگی پر ایک ایسا نظام حاکم ہو جو معاشرے کے ہر فرد کے حقوق کی حفاظت کی ضمانت دے۔ عدالتوں میں جب کوئی کیس پیش کیا جاتا ہے تو ایک عدالت دعویٰ کے تصدیق کےلئے گواہوں  پیش کرنے، اقرار اور قسم کھانے جیسی کئی روشیں اپناتی ہے۔ اس مقالہ میں یہ پرکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آیا ہمارے ملک کے عدالتی نظام میں دعویٰ کے اثبات یا ردّسے مربوط روشیں اور قوانین، اسلام کے  پیش کردہ الہی قوانین سے ہماہنگ ہیں یا ان میں کوئی جھول ہے؟ یقینا یہ مقایسہ یہ فرصت فراہم کرے گا کہ اگر ہمارے عدالتی قوانین میں کہیں کوئی کمی ہے تو اس کا ازالہ کیا جا سکے۔

References

۔ ابن منظور، افریقی، لسان العرب ،ج11(بیروت، دارصادر، 1414ھ)،139۔
۔ ابن نجیم،ازین الدین بن ابراہیم، البحرالرائق ،ج7(ندارد شہر، دارلکتاب الاسلامی، ندارد سن)،191۔
. Muhammad Mazhar Hassan Nizami, Civil Procedure Code, 1908: Order: 7, Rule:1(,PLD Publisher Lahor,2015). 472
۔ ابوبکر بن مسعود بن احمد، کاسانی، بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،ج6(ندارد شہر، دارلکتب العلمیہ،1406ھ)،222۔
۔سلیمان بن اشعث سنن ابی داؤد، سجستانی، کتاب الحدود،باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ،ج4( بیروت، مکتبہ صیدا ب، سن ندارد(:139،حدیث نمبر:4401،۔امام حاکمؒ فرماتے ہیں کہ یہ صحیحین کےشروط کےمطابق ہے۔(محمدناصرالدین، البانی، ارواءالغلیل فی تخریج احادیث منا را لسبیل،ج)2بیروت،المکتب الاسلامی، 1405ھ/1905ء)، 5۔
۔ Civil Procedure Code, Order:7Rule:1)d),472.
۔محمد امین بن عمربن عبد العزیزبن امین، ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار ،ج5 (بیروت،دار الفکر، 1422ھ)، 543۔
۔محمدبن ادریس بن عباس بن عثمان بن شافع،ہاشمی،قرشی۱۵۰ھ کوفلسطین میں پیداہوئےاور۲۰۴ھ کووفات پاگئے۔آپ شعر،لغت،ایام عرب،فقہ اورحدیث کے بہت بڑے عالم تھے۔پہلافتویٰ بیس سال کی عمر میں دیاتھا۔رمضان المبارک میں ساٹھ مرتبہ قرآن ختم کرنےکا معمول تھا۔[خیر الدین بن محمود، زرکلی ، الأعلام،ج6(دارالعلم للملایین، 2002ء),26]۔
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع،ج:6،222۔
۔سیدناعلیؓ بن ابی طالب،ہاشمی،قرشی،نبی ﷺکےچچازادبھائی اوردامادتھے،آپ چوتھے خلیفہ راشد اورعشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔مکہ معظمہ میں ۲۳ق ھ کےپیداہوئے۔۳۵ھ کوخلیفہ بنےاور۱۷رمضان المبارک ۴۰ھ میں کوشہیدکردئیےگئے۔ [ابونعیم،احمدبن عبداللہ، حلیۃ الاولیاء، ج1،) بیروت،دارالکتاب العربی، 1394ھ(، 61۔]
۔سنن ابی داؤد،کتاب الأقضية،باب کیف القضاء،حدیث نمبر:3582،ج:3 ،ص:301۔البانی نے اس پرصحیح کاحکم لگایاہے۔ (ارواءالغلیل،ج:8،226)
. Nizami,Civil Procedure Code, Order:7،Rule:1, 472.
۔علاء الدین، سمرقندی، محمد بن احمد،تحفۃ الفقہاء، ج:3 (بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1414ھ)،181۔
۔کمال الدین، ابن ہمام، محمد بن عبد الواحد، فتح القدیر ، ج:8 (بیروت، دارالفکر،سن ندارد)، 153 ۔
۔ ابن نجیم، البحر الرائق،ج:7، 192۔
۔ابن حنبل،ابوعبداللہ،احمدبن محمد بن حنبل، مسند احمدبن حنبل ،(مؤسسۃ الرسالۃ،1421ھ)،عن عبد الله بن الزبير، قال: «قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الخصمين يقعدان بين يدي الحكم‘‘حدیث نمبر:16104،ج:26،ص:29۔
. Nizami, Civil Procedure Code, Order :7,Rule:1,:473.
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع،ج:6،ص:222۔
۔ نعمان بن ثابت،تمیمی،کوفہ میں ۸۰ھ کوپیداہوئے اور۱۵۰ھ کووفات پاگئے۔صغارصحابہؓ کےزمانہ میں پیداہوئے۔سیدناانس بن مالکؓ جب کوفہ تشریف لائے توان کی ملاقات کاشرف حاصل کیا۔۔ فقہ حنفی کےامام ہیں، اساتذہ میں عطاء بن ابی رباح، شعبی، جبلۃ بن سحیم، عمر و بن دینار، قتادہ، نافع مولی ابن عمروغیرہ شامل ہیں۔آپ کےشاگردوں میں امام ابویوسف، امام محمد امام زفر کےعلاوہ حکم بن عبداللہ، حمزہ الزیات، حیان بن علی ، حارث بن نبہان وغیرہ مشہور ہیں. [ابوعبداللہ، ذہبی،محمدبن احمد، سیراعلام النبلاء ، ج:6،)بیروت، مؤسسۃ الرسالۃ، 1405ھ(،390]
۔ابویوسف، یعقوب بن ابراہیم بن حبیب انصاری کوفی بغدادی(پیدائش: ۱۱۳ھ-۱۸۲ھ)، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےشاگرد رشیدہیں، جو پہلی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےمسلک کو پھیلایا۔قاضی القضاۃبھی رہے، ان کی تصنیفات میں کتاب الخراج، الاثار، النوادر، اختلاف الامصار، ادب القاضی وغیر ہ شامل ہیں ۔[ ابن خلکان ، احمد بن محمد، وفیات الاعیان، ج:6، ( بیروت، دارصادر، 1994ء)،378۔]
۔ ابوعبداللہ محمد بن حسن بن فرقد شیبانی( پیدائش: ۱۳۱ھ-وفات: ۱۸۹ھ)، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےشاگردوں میں سے ہیں، فقہ حنفی کےامام ہیں، فقہ حنفی میں چھ کتابیں جو ظاہر الروایۃ کےنام سے موسوم ہیں وہ ان کی تصنیف شدہ ہیں۔اس کےعلاوہ الامالی، المخارج فی الحیل اور بلوغ الامانی وغیرہ بھی ان کی کتابیں ہیں۔[شیرازی، ابواسحاق ابراہیم بن علی ،طبقات الفقہاء، ج:1 )بیروت، دارالرائد العربی، 1970ء)،135،
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع،ج:6،223۔
۔ ابن نجیم، البحرالرائق،ج:7،192۔
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع،ج:6،223۔
۔ Nizami, Civil Procedure Code, Order:7,Rule:2,475.
۔ خصکفی، علاء الدین ،محمد بن علی بن محمد ،ا لدر المختار شرح تنویر الابصار وجامع البحار، ج1، (شہر ندارد، دارالکتب العلمیہ،1424ھ)، 510۔
۔ایضا، ج:1،510۔
۔ ابن مازہ،محمود بن احمد بن عبد العزیز ،المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی، ج9،(بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1424ھ)، 260۔
۔مجد الدین،عبد اللہ بن محمود، الاختیار لتعلیل المختار، کتاب الدعویٰ، ج:2، (قاہرہ، مطبعۃ الحلبی، 1356ھ)،109۔
۔ سمرقندی، تحفۃ الفقہاء،ج:3،376۔
۔ ابو الحسن،برھان الدین،علی بن ابی بکر، مرغینانی، الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی، ج3، (بیروت، داراحیاء التراث العربی، سن ندارد)154۔
۔ Nizami, Civil Procedure Code, Order:7,Rule:2.
۔ابن عابدین،محمد بن عمر بن عبد العزیز،قرۃ عین الأخیارلتکملۃ ردالمحتارعلی الدر المختار، ج8، (بیروت، دارالفکر للطباعۃ والنشر والتوزیع، سن ندارد)،6۔
۔بیہقی، ابوبکر،احمد بن حسین ،السنن الصغیر ، (کراچی، جامعۃ الدراسات الاسلامیہ، 1440ھ)،حدیث نمبر:3386 ’’ البینةعلی المدّعی والیمین علیٰ من انکر‘‘ ج:4،189۔
۔ مرغینانی، الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی، ج:3،154۔
۔ کمال الدین، فتح القدیر،ج:8،154 ۔
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع ،ج:6،224۔
۔علامہ فخر الدین عثمان بن علی بن محجن زیلعی (وفات:۷۴۳ھ) حنفی المسلک تھے، ۷۰۵ھ کو قاہرہ آئےاور درس وتدریس دیتے رہے، اور یہی ان کی وفات ہوئی۔ ان کی تصنیفات میں سے تبیین الحقائق فی شرح کنز الدقائق، ترکۃ الکلام علی احادیث الاحکام اور شرح الجامع الکبیر وغیرہ شامل ہیں۔ [الاعلام ،ج:4،210]
۔ کمال الدین، فتح القدیر،ج:8،154 ۔
۔بابرتی،محمد بن محمد بن محمود،العنایۃ شرح الہدایۃ، ج:8(شہر ندارد دارالفکر،سن ندارد)،158۔
۔میدانی،اعبد الغنی بن طالب، اللباب فی شرح الکتاب ، ج:4، (بیروت، لمکتبۃ العلمیۃ ،سن ندارد)،127۔
۔ ابراہیم بن محمد،ابوالقاسم،سمرقندی،لیثی،فقہاء احناف میں سے ہے۔۹۰۸ھ میں وفات ہوگئے۔کنزالدقائق کی شرح مستخلص الحقائق لکھی۔[الأعلام،ج:1،65]
۔ بابرتی ، العنایۃ شرح الھدایۃ،ج:8،160
۔ Nizami, Civil Procedure Code, Order:26,Rule:3,475.
۔ کمال الدین، فتح القدیر،ج:8،162۔
۔ ابن عابدین، قرۃ عین الأخیارلتکملۃ ردالمحتارعلی الدر المختار، ج:8،27۔
۔ امام زفر بن ہذیل بن قیس بصری حنفی( پیدائش: ۱۱۰ھ- وفات: ۱۵۸ھ)،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےشاگردوں میں سے ہیں، بصرہ کےقاضی بھی رہے اور بصرہ ہی میں ان کی وفات ہوئی[طبقات الفقہاء، ،ج:1،135 ]
۔ کمال الدین، فتح القدیر،ج:8،:162۔
۔ ابن عابدین، قرۃ عین الأخیارلتکملۃ ردالمحتارعلی الدر المختار، ج:8،28۔
۔ مرغینانی، الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی، ج:3،155۔
۔ ابن نجیم، البحرالرائق،ج:7،197۔
Nizami, Civil Procedure Code, Order:7,Rule.3,475.
۔ قرۃ عین الأخیارلتکملۃ ردالمحتارعلی الدر المختار، ج:8،27۔
۔ شمس الائمہ،محمد بن احمد بن ابی سہل سرخسی(وفات: ۴۸۳ھ)، اساتذہ میں شمس الائمہ حلوانی اور شیخ الاسلام سغدی حنفی مشہور ہیں۔ فقہ حنفی کےامام ، متکلم، اور فقیہ تھے، آپ کی تصنیفات میں المبسوط، شرح السیر الکبیر، شرح الجامع الکبیر اور اصل السرخسی شامل ہیں۔[ مصطفی بن عبداللہ القسطنطینی ،سلم الوصول الی طبقات الفحول، ج 2(مکتبہ ارسیکا، استانبول ترکیا، 2010ء(،ج:2،261]
۔ ابن نجیم، البحرالرائق،ج:7،197۔
. Nizami, Civil Procedure Code, Order:7,Rule:6, 478.
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع،ج:6،223۔
۔ ابن مازہ، المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی،ج:9،10۔
۔ Nizami, Civil Procedure Code, Order:7,Rule:2,473.
۔ ابن مازہ، المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی، ج:9،18۔
۔سغدی، بو الحسن،علی بن حسین بن محمد،النتف فی الفتاویٰ، ج1، ( بیروت، دارالفرقان،مؤسسۃ الرسالۃ، 1404ھ(، 459۔
۔لجنۃ مکونۃ من عدۃ علماء وفقہاء فی الخلافۃ العثمانیۃ مجلۃ الاحکام العدلیۃ، ج1،)کراچی، نور محمدکارخانہ تجارت کتب ،سن ندارد(،31۔
۔ ابن نجیم،سراج الدین،عمر بن ابراہیم،ا لنہر الفائق شرح کنز الدقائق،ج3(شہر ندارد، دارالکتب العلمیہ،1422ھ)503۔
۔بخاری، محمد بن اسماعیل ،الجامع المسند الصحیح المختصرمن امور رسول اللہﷺوسننہ وایامہ،کتاب السلم،باب السلم فی وزن معلوم،عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وهم يسلفون بالتمر السنتين والثلاث، فقال:من أسلف في شيء، ففي كيل معلوم، ووزن معلوم، إلى أجل معلومحدیث نمبر:2240،دار طوق النجاۃ،1422ھ، حدیث نمبر:2240،ج:3،85۔
۔ میدانی،اللباب فی شرح الکتاب، ج:2،44۔
۔ ابن مازہ، المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی، ج:9،8۔
۔ایضاً،ج:9،21۔
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع،ج:6،274۔
۔ Nizami, Civil Procedure Code, Order:7,Rule;26,496.
۔ ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار،ج:3،549۔
۔ ابن مازہ، المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی، ج:9،273۔
۔ایضاً، ج:9،269۔
مرغینانی، ۔الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی، ج:3،155۔
۔ سنن ترمذی،ابواب النذور والایمان،باب ماجاء فی ان البینة علی المدعی،حدیث نمبر:1341،ج:3،618امام ترمذیؒ نے اس حدیث پرحسن صحیح کاحکم لگایاہے۔
۔ محمود بن احمد، عینی ، البنایہ شرح الہدایہ،ج9 (بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1420ھ)،325۔
۔ مسلم بن حجاج، المسند الصحیح المختصربنقل العدل عن العدل الیٰ رسول اللہﷺ،کتاب الحدود،باب القضاء بالیمین والشاہد، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى بيمين وشاهد‘‘)بیروت، داراحیاء التراث العربی، سن ندارد(، حدیث نمبر:1712، ج3، 1337۔
۔ عینی ،محمود بن احمدعمدۃالقاری ، شرح صحیح البخاری ،ج13(بیروت، دار احیاء التراث العربی، سن ندارد)،245۔
Muhammad Iqbal, The Qanune Shahadat, 1984,Chapter:9 ,Article:118, p:186; PLD Publishers,Lahore,2016.
۔ محمد بن احمد بن ابی سہل ، سرخسی، المبسوط للسرخسی،(بیروت، دارالمعرفۃ، سن ندارد)،75۔
۔ احمد بن علی ، جصاص،احکام القرآن، ج:1، (بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1415ھ)،623۔
۔ ابن مازہ، المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی، ج:9،220۔
۔ The Qanun e Shahadat, , Chapter:2,Article:17, p:23.
۔ ابن مازہ،المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی، ج:9،22۔
۔ سمرقندی، تحفۃ الفقہاء،ج:3،376۔
۔ Specific Relief Act, 1877, Section:8.
۔ کاسانی ، بدائع الصنائع،ج:6،233۔
۔ The Qanun e Shahadat, Chapter:9,Article:117(2),184.

Published
2021-01-08