Vol 11 No 2 (2020): Quarterly Social & Religious Research Journal Noor-e-Marfat
ایک مسلم سماج ہونے کے ناطے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سیاسی نظام ہماری زندگیوں پر براہ راست اثرانداز ہوتا ہے۔ جب تک مسلم ممالک، منجملہ مملکت خدادا پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بنیادی خدّوخال،دین اسلام کے دیےگئے قالب کے اندر وضع نہیں کیے جاتے، ہمیشہ عالمی روابط کے دروازے سے عالمِ اسلام پر تہذیبی یلغار ہوتی رہے گی۔ بنابریں، تحقیقی معیارات پر یہ طے کرنا بہت ضروری ہے کہ ایک اسلامی مملکت کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول کیا ہیں؟ اس حوالے سے خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ کے وہ وثیقہ جات جو آپ نے دنیا کے مختلف حکمرانوں کو لکھوائے، ایک انتہائی اہم SOURCE ہیں۔ مجلہ نور معرفت کے زیرنظر شمارے میں ایک تحقیقی مقالہ "نبی اکرمﷺ اور خلفائے راشدینؓ کےسیاسی وثیقہ جات پر کتب۔ایک تحقیقی جائزہ" کے عنوان سے شامل ہے۔ یقینا یہ مقالہ ریاست مدینہ کی خارجہ پالیسی کے استخراج میں بہترین معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ اس شمارے کا ایک انگریزی مقالہ بھی HOW THE PRINCIPLE OF MASLAHA CAN GUIDE THE FOREIGN POLICY OF A MUSLIM STATE کے عنوان سے عالم اسلام اور بالخصوص مملکت خداداد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تدوین کے بنیادی اصولوں کی بحث پر مشتمل ہے۔ مجلہ نور معرفت کے تازہ ترین شمارے میں " مغربی تہذیب کے رجحانات واثرات" کے عنوان سے ایک اردو مقالہ اور US HEGEMONIC INTERESTS AND THE STRATEGIC DILEMMA IN IRAQ کے عنوان سے ایک انگریزی مقالہ شامل ہیں۔ یہ مقالات عالم اسلام کے خلاف استعمار کی ریشہ دوانیوں اور غلبے کی منحوس توقعات سے پردہ کشائی کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان مقالات کی اشاعت ہمارے قارئین کو مسلم ممالک اور اسلامی تہذیب کی حفاظت کا بھرپور احساس دلائے گی۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ دَورِ حاضر کی تہذیبوں کی جنگ میں عالم اسلام کو defensive کی بجائے Offensive پوزیشن اپنانے کی ضرورت ہے جس کا ہتھیار تیروتبر نہیں، بلکہ ادیان ومذاہب کے درمیان تعمیری مکالمے کا فروغ ہے۔ بین الادیان و المذاہب مکالمے کا فروغ، انسانی وحدت اور مسالمت کی طرف تنہا راستہ ہے جو اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس مکالمہ کے بنیادی اصول مرتب کیے جائیں جن کی پیروی ضروری ہو۔ مجلہ نور معرفت کے زیرنظر شمارے کا تیسرا مقالہ "برصغیر کے ماثور تفسیری ادب کے تناظر میں مکالمہ بین المذاہب کے اصول" کے عنوان سے ہماری مکالماتی ادبیات کو بہتر سے بہتر اور شگفتہ سے شگفتہ تر بنانے میں معاون ثابت ہو گا۔اس شمارے کا چوتھا مقالہ " عصر حاضر کی اسلامی تحریکیں،مسلم امہ اور عالمی منظر نامہ" کے عنوان سے اسلامی دعوت اور ہدایت وارشاد کے بنیادی اسلامی اصول کی روشنی میں عالم اسلام میں اٹھنے والی مختلف اسلامی تحریکوں کا تعارف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ، ان کے نکات قوّت وضعف سے پردہ کشائی کرتا ہے۔ اس شمارے کے اگلے دو مقالات کا تعلق سماجی فلاح وبہبود سے ہے۔ " خدمت خلق، فلاح و نجات کا وسیلہ" کے عنوان سے مزین مقالہ میں اقتصادی استحصال کے جبر میں پسی انسانیت کے دکھوں کے مداوا کی عملی رہنمائی اور اخروی نجات اور فلاح کے حصول کی راہیں دکھائی گئی ہیں۔ اور "سیرت طیبہﷺ کی روشنی میں انسداد غربت و افلاس" کے عنوان سے فقروفاقے کا مقابلہ کرنے کی عملی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔"مکلی کا قبرستان، ایک اہم ثقافتی، ادبی ورثہ" کے عنوان سے مجلہ نور معرفت کے اس شمارے کا آخری مقالہ بھی اپنی اہمیت و افادیت کے لحاظ سے دیگر مقالات سے کم نہیں۔ یہ مقالہ اپنی ثقافتی اور ادبی میراث کی اہمیت کا احساس دلانے کے ساتھ، اپنی حفاظت کرنے کی دُہائی دیتا ہے۔ہمیں امید ہے کہ ہمارا یہ شمارہ، ہماری ملکی سالمیت اور تہذیبی ارتقاء کی راہیں ہموار کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہو گا۔ان شاء اللہ!
٭٭٭٭٭